گلبرگہ28؍مئی ( اعتماد نیوز) : کرناٹک کے تاریخی و سیاحتی شہر بیجاپور میں فرقہ وارانہ تشدد کے ہوا دینے کی پاداش میں پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے بی جے پی کے سابق مرکزی وزیر بسن گوڑا پاٹل یتنال کو گرفتار کر لیا ہے ۔ پیر26؍مئی کو پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد اور سنگ باری کے واقعات کے بعد بسن گوڑا پاٹل یتنال گرفتاری کے خوف سے روپوش ہوگئے تھے ۔ پولیس نے اُنہیں آج صبح مہاراشٹرا کے کولہاپور سے گرفتار کر لیا اُن کے خلاف فرقہ ارانہ تشدد بھڑکانے کے بشمول 4مقدمات درج کئے گئے ۔26؍مئی بروز پیر نریندر مودی کے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لینے کے بعد بسن گوڑا پاٹل یتنال نے اپنے حامیوں کے ہمراہ کامیابی کا جلوس نکالا تھا ، جلوس کے مسلم محلوں اور چوراہوں سے گذرنے کے دوران مسلسل اشتعال انگیزی کی گئی ، جابجا راہ گیر برقعہ پوش مسلم خواتین پر گلال پھینکنے کی شرانگیزی کی گئی ، لیکن مسلمانوں کی جانب سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا گیا ۔ جلوس جب گاندھی چوک پہنچا تو جلوس میں شامل شرپسند عناصر قابو سے باہر ہوگئے اور یہاں پر برقعہ پوش مسلم خواتین پر گلال پھینکنے اور باغبان برادری کی سبزیوں و میوؤں کی دکانوں کو نقصان پہنچنانے کی کوشش کی گئی جس کے بعد فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑااور تصادم و سنگ باری کے واقعات پیش آئے ۔ پولیس کو گاندھی چوک کے علاوہ شہر کے متعدد مقامات پر سنگ باری اور تشدد پر آمادہ مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج اور طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ پولیس نے پرتشدد واقعات کے سلسلہ میں27افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جن میں 15کا تعلق مسلم طبقہ سے ہے۔ضلع بیجاپور کے نگران وزیر ایم ڈی پاٹل ریاستی وزیر آبی وسائل نے کل بیجاپور کا دورہ کیا اور شہر میں امن وضبط کی صورتحال کا جائزہ لیا ۔ اُنہوں نے26؍مئی کو پیش آئے پرتشدد واقعات کو منظم و منصوبہ بند بتاتے ہوئے کہا کہ سابق مرکزی وزیر بسن گوڑا پاٹل یتنال اس کے لئے راست ذمہ دار ہیں ۔ اُنہوں نے شہر کی پرامن فضاء کو مکدر کرنے اور ہندو مسلم یکجہتی کے ماحول کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا انتباہ دیتے ہوئے اس بات پر سخت
اظہار تاسف کیا کہ چھوٹے اور غریب مسلم بیوپاریوں کو تشدد کے دوران نقصان پہنچایا گیا ۔ ضلع نگران وزیر متاثرین کو مناسب معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ پرتشددواقعات کے دوران سرکاری طور پر 2لاکھ روپیوں کے مجموعی نقصانات ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ نقصانات بہت زیادہ ہوئے ہیں اور سب سے زیادہ نقصان چھوٹے مسلم بیوپاریوں کا ہوا ہے ۔ بیلگام کے آئی جی پی بھاسکر راؤ نے پرتشدد واقعات کے فوری بعد ریاستی وزیر داخلہ کے جے جارج کی ہدایت پر بیجاپور پہنچ کر صورتحال کو قابو میں کیا ۔ اُن کے ہمراہ باگل کوٹ ، گدگ، دھارواڑ کے ایس پی بیجاپور میں ہی قیام کئے ہوئے ہیں ۔ بیجاپور سے کانگریس آئی کے مقبول باغبان کے رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد سے بیجاپور میں مسلسل فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دی جارہی ہے ۔ گذشتہ دنوں پاکستان کے پرچم کو لہرانے کا مسلمانوں پر الزام عائد کرتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ خصوصاً بسن گوڑا پاٹل یتنال کے بارے میں الزام ہے کہ وہ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد مسلمانوں سے انتقام لینے کی باتیں کرتے رہے ہیں ۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہونے کے بعد کرناٹک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو مسلسل ہوا دی جارہی ہے ۔16؍مئی کو نتائج کا اعلان ہونے اور بی جے پی کو بھاری اکثریت ملنے کے بعد فرقہ پرستوں کے حوصلے بہت بلند ہوگئے ہیں ۔ 16؍مئی کو منگلور میں فتح کے جلوس کے دوران2مساجد کو نقصان پہنچایا گیا ۔ اگر کرناٹک کی کانگریس آئی حکومت ریاست میں نظم و نسق مؤثر بنانے اور فرقہ پرستوں پر شکنجہ کسنے میں غفلت سے کام لیتی ہے تو پھر کرناٹک میں فرقہ پرست عناصر کانگریس حکومت کو بدنام کرنے کے لئے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کے اپنے ناپاک منصوبوں کو با آسانی پورا کرسکتے ہیں ۔ ریاستی حکومت کو ریاست کی فرقہ وارانہ صورتحال پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ اس دوران چیف منسٹر کرناٹک سدرامیا نے بیجاپور میں پیش آئے پرتشدد واقعات کے لئے ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا ۔ تصویر منسلک ہے : Caption(بیجاپور کے قلب شہر میں واقع گاندھی چوک کا منظر فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ویران نظرآرہا ہے ۔)